بلاگ کے صفحات

August 13, 2014

اگر ہم کہیں اور وہ سمجھا دیں۔۔۔

مذھب کی تعلیمات میں سے ایک یہ چیز بھی بہت اہم ہے کہ یہ تعلیمات کہاں سے حاصل کر کے ہم تک پہنچائی جاتی ہیں۔ یہ جاننا، بطور خاص اسلئے بھی ضروری ہے کہ اصل ذریعے کی پہچان کی جائے اور اس بات پر نظر رکھی جائے کہ کوئی اصل تعلیمات میں اپنی مرضی کی چیزیں شامل کر کے ان کو آلودہ نہ کر دے اور اپنے مقاصد کے لئے استعمال نہ کرنے لگ جائے۔
بدقسمتی سے، اسلام سے پہلے کے مذاھب اور خود اسلام میں اس فتنے کو نہ روکا جا سکا اور نتجہ بڑے پیمانے پر فرقہ پرستی اور اسکے نتیجے میں پیدا ہونے والی بدامنی، بدنامی اور تباہی بخوبی دیکھی جا سکتی ہے۔ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ ان فتنوں کی نشاندہی اسی مذھب میں بھی کی گئی ہے، مگر ان فتنوں کے ذمہ دار ان نشاندہیوں اور پیشن گوئیوں کو بھی اپنے اپنے فرقے کی مارکیٹنگ اور اپنی دکانداری چمکانے کے لئے استعمال کرتے نظر آتے ہیں۔
ایک اور مزے کی بات یہ کہ دوسرے مسالک اور مکاتب فکر پر دکانداری چمکانے اور فرقہ پرستی کی ترویج کا الزام لگانے والے خود بھی یہی کام کسی اور شکل کے لفافے میں لپیٹ کر کرتے نظر آتے ہیں۔ اسکی پہچان کے لئے اگر آپ ان کے نتائج پر غور کریں تو تقریباً تمام ہی مسالک اور مکاتب فکر کی فرقہ انگیزیوں کے نتائج ایک ہی جیسے ہے۔۔ سب سے مشترک بات مسلمانوں کا ایک دوسرے سے دور ہونا اور گروہ گروہ ہونا ہے۔۔۔ حالانکہ یہ سب جانتے ہیں کہ قرآن میں فرقہ فرقہ ہونے سے کیسے منع فرمایا گیا ہے اور خود احادیث میں بھی اس سے بچنے پر کتنا زور دیا گیا ہے۔۔، مگر پھر بھی یہ ان احکام کو دوسروں کی تکفیر اور تذہیک کرنے میں استعمال تو کرتے ہیں، مگر خود اس پر عمل پیرا نہیں ہوتے۔ کیونکہ یہ سادہ سی بات ہے کہ اگر مسلمان متحد ہوجائیں تو انکی ڈیڑھ اینٹ کی مسجدوں کو انکے خاص ناموں سے کون آباد کرے گااور یہ کس پر حکومت کریں گے۔۔۔۔ جی ہاں۔۔۔۔ یہ دراصل وہی کھیل ہے جسے ہم “تقسیم کرکے حکومت کرو” کی انگریزی کے مشہور محاورے ;

Divide and Rule

کے الفاظ سے جانتے ہیں۔۔۔  یہ وہ علماء اکرام ہیں جو مسلمانوں کو یہ تو بڑے زور و شور سے بتاتے ہیں کہ غیر مسلم تمہیں تقسیم کر کے تم پر حکومت کرتے ہیں ۔۔ مگر وہ یہ نہیں بتاتے کہ مسلک، مکاتب فکر اور اسی طرۓۓح کے دیگر خوبصورت ناموں کا استعمال کر کے یہ خود بھی مسلمانوں کو مختلف گروہوں میں تقسیم کئے ہوئے ہیں اور خود ان پر ایسے ہی حکومت کررہے ہیں جیسے یہ غیر مسلموں پر الزام لگاتے ہیں۔۔۔۔
اگر اس کی پہچان کرنی ہو، تو دور حاضر میں موجود مسلکوں، مکاتب فکر، سلاسل اور اسی طرح کی دیگر اصناف کے کام کرنے کا طریقہ دیکھ لیجئے، ان سب میں مشترک ایک بات واضح ملے گی کہ دوسروں سے کسی اختلاف کی بنا پر گروہ بندی کو جائز سمجھتے ہیں اور گروہ کا نام اتنا خوبصورت اور مقدس الفاظ کے استعمال سے رکھتے ہیں کہ عام مسلمان اس کے خلاف سوچنے سے بھی قاصر ہو جاتا ہے کہ مباداء کہیں یہ گناہ ہی نہ ہو۔۔ کیونکہ ان کے علماء نے انہیں ایسے فتاواجات دئے ہوتے ہیں جن کی رو سے انہیں باقاعدہ جہنم واصل کیا جاتا ہے اگر وہ اس مسلک وغیرہ کے خلاف کوئ تحقیق بھی کر سکیں۔۔۔

0 comments: